October 26, 2020 | 12:23 pm

قومی کرکٹرز کی پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم سے جڑی یادیں

qomi cricketers ki pindi cricket stadium say juri yadein

پاکستان اور زمبابوے کے مابین تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں 30 اکتوبر سے کھیلی جائے گی۔

زمبابوے کے خلاف اس سیریز نے جڑواں شہروں میں بسنے والے کھلاڑیوں کو پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم سے جڑی اپنی خوشگوار یادوں کو تازہ کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔

قومی وائٹ بال کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان شاداب خان کا کہنا ہے کہ پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم سے ان کی بہت سی یادیں جڑی ہیں، ایک تماشائی کی حیثیت سے بھی انہوں نے یہاں بہت میچز دیکھے ہیں۔

عماد وسیم کا کہنا ہے کہ انہیں آج بھی یاد ہے کہ وہ سال 2003 میں بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے دوران پنڈی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں بال پکر کی حیثیت سے گراؤنڈ میں موجود تھے، اس وقت انضمام الحق اور شعیب اختر جیسے لیجنڈری کرکٹرز پاکستان کی نمائندگی کررہے تھے۔

پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے فاسٹ باؤلر حارث رؤف نے بتایا کہ وہ ایک روز سحری کے وقت محض پچ کو ہاتھ لگانے کی غرض سے چوکیدار سے چھپ کر دیوار پھلانگ کر پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم گئے تھے۔

نوجوان بیٹسمین حیدر علی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان پنڈی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے آخری ٹیسٹ میچ میں مداحوں کا جوش انہیں آج بھی یاد ہے، اس سیریز میں فینز کا داخلہ تو منع ہے مگر وہ کوشش کریں گے کہ اپنی عمدہ کارکردگی سے فینز کی سپورٹ حاصل کرسکیں۔

نوجوان وکٹ کیپر بیٹسمین روحیل نذیر نے کہا کہ وہ خود کو خوش نصیب سمجھتے ہیں کہ وہ جس ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کے میچز دیکھنے اس گراؤنڈ میں تماشائی کی حیثیت سے آتے تھے آج انہی کھلاڑیوں کیساتھ گراؤنڈ میں پریکٹس کا موقع مل رہا ہے۔

موسیٰ خان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے انڈر 19 کرکٹ کےکئی میچز یہاں کھیل چکے ہیں، اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کے بعد وہ اس گراؤنڈ پر پاکستان کی نمائندگی کے منتظر ہیں۔