November 02, 2024 | 09:17 am

پاکستان کرکٹ بورڈ سے بابوؤں والا کلچر ختم

رپورٹ: عبدالماجدبھٹی۔۔۔ اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف کی انتظامی ٹیم کے اہم ترین رکن اور سینئر بیورو کریٹ اگلے چند دن میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ہیڈ کوارٹر میں ہاٹ سیٹ پر براجمان ہوں گے، اس طرح چیئرمین محسن رضا نقوی اپنی مضبوط اور پروفیشنل انتظامی ٹیم لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

صبح 9سے شام 5 بجے کام کرنے کے بابوؤں والے روایتی کلچر ختم کرنے کی طرف پیش قدمی ہورہی ہے۔ ان کی تقرری کے باضابطہ آرڈرز ہونا ہیں لیکن وہ کئی ہفتوں سے محسن نقوی کے ساتھ پی سی بی کی میٹنگز میں شریک ہورہے ہیں اور ان کے مشوروں کو اہمیت دی جاتی ہے۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے قبل لاہور، کراچی اور پنڈی اسٹیڈیمز کے تعمیراتی کام میں بھی ان کی رائےسب سے اہم ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ویمنز ونگ کی سربراہ تانیہ ملک اور پی ایس ایل ڈائریکٹر صہیب شیخ کی طرح اگلے چند دن میں مزید استعفی آئیں گے اور بورڈ میں کئی ڈائریکٹرز یا تو تبدیل ہوجائیں گے یا انہیں گھر بھیج دیا جائے گا۔

پی سی بی ویمنز ونگ میں بھی ایک خاتون بیورو کریٹ کو لانے کیلئے بات چیت چل رہی ہے۔ ڈائریکٹر ڈومیسٹک خرم نیازی بھی بیورو کریٹ ہیں۔ محسن نقوی کی وزارت اعلیٰ کے دوران بہت متحرک رہنے والی سابق ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر پی سی بی ویمنز ونگ کی نئی سربراہ ہوں گی۔ ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو بھی عہدے سے ہٹایا جارہا ہے۔ محسن نقوی ان افسران کو آگے لارہے ہیں جو محسن اسپیڈ کے ساتھ چل سکیں۔

حددرجہ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر بیورو کریٹ کے چیف آپریٹنگ آفیسر بننے کے بعد سلمان نصیر اپنی ذمے داریوں سے سبکدوش ہوجائیں گے۔ ان کیلئے پاکستان سپر لیگ میں نیا عہدہ تخلیق کیا جارہا ہے ۔ تاہم عملی طور پر وہ فیصلہ سازی کے عمل سے باہر ہوجائیں گے ۔

سائیڈ لائن کیے جانے کے باوجود نئے ذمہ داریوں سے یہ تاثر نہیں جائےگا کہ ان کی تنزلی کردی گئی ہے۔ نئے متوقع سی او او بطور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے اسٹاف افسر تھے ۔ انہیں وزیر اعظم ریلیز نہیں کررہے لیکن محسن نقوی کی ذاتی درخواست کے بعد وہ چند دن میں پی سی بی میں دوسرا بڑا عہدہ سنبھال لیں گے ۔

بیرسٹر سلمان نصیر نے تقریباً 12 سال قبل پی سی بی لیگل ونگ جوائن کیا تھا اور کامیابیوں کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سبحان احمد کی جگہ چیف آپریٹنگ آفیسر بن گئے۔ انہوں نے نجم سیٹھی، احسان مانی ، رمیز راجا، ذکاء اشرف اور محسن نقوی کے ساتھ کام کیا لیکن محسن نقوی ان کے کام کے اسٹائل سے خوش نہیں ہیں۔