March 23, 2024 | 02:42 pm

بھارتی اداکار سیف علی خان کے چچا شہریار خان کی زندگی پر ایک نظر

bharti adakar saif ali khan kay chacha sheriyar khan ki zindagi par aik nazar
رپورٹ: عبد الماجد بھٹی۔۔۔ یہ2006کا ذکر ہے میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی کی کوریج کرنے بھارت گیا ہوا تھا۔ممبئی کے سی سی آئی کلب میں فائنل سے قبل شہریار خان سے ملاقات ہوئی۔چند ہفتے قبل وہ پی سی بی چیئرمین کے عہدے سے الگ ہوئے تھے۔سی سی آئی کلب مرین ڈرائیو کے سنگم پر وانکھیڈے اسٹیڈیم سے متصل واقع ہے۔شہریار خان ہمیشہ کی طرح بڑے تپاک سے ملے وہ کلب ہاوس کے ایک کمرے میں ٹھہرے ہوئے تھے۔

وہ مجھے چائے کے لئے اپنے کمرے میں لے گئے کچھ دستاویز دکھا رہے تھے اور یونس خان والے واقعے کی تفصیلات بتارہے تھے جب یونس خان نے ناراض ہوکر کپتانی چھوڑ دی تھی۔تھوڑی ہی دیر میں ایک خاتون نے کمرے پر دستک دی ۔شہر یار خان نے دروازہ کھولا اور خاتون سے کہا کہ ابھی میں مصروف ہوں تم تھوڑی دیر میں آنا۔خاتون بہت احترام سے ان سے ملیں اور واپس چلی گئیں۔

میں نے شہریار صاحب سے پوچھا یہ خاتون کون تھیں تو کہنے لگے میری بھابی شرمیلا ٹیگور تھیں۔مجھے یہ سن کر جھٹکا لگا اور میں صوفے سے کھڑا ہوگیا۔شہریار خان کہنے لگے ماجد میاں ! تم حیران نہ ہو یہ میری بھابی اور میرے کزن نواب پٹودی کی اہلیہ ہیں۔میں نے سوچا بھارت میں اپنے دور کی اتنی بڑی سپر اسٹار شہریار خان کے احترام میں الٹے پاوں لوٹ گئی۔

شہریار خان سے اس طرح کی بہت ساری کہانیاں منسوب ہیں۔چند سال پہلے برمنگھم کے ہوٹل میں انہوں نے میری ملاقات ویرات کوہلی کی اہلیہ اور بھارتی اداکارہ انوشکا شرما سے کرائی تھی۔شہریا ر خان نے سفارت کاری کے بعد کرکٹ میں شہرت حاصل کی لیکن قومی کھیل ہاکی سے دلی لگاو رکھتے تھے، وہ اکثر ہاکی گراونڈز میں دکھائی دیتے تھے۔

شہریار خان پاک بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کے ماہر تھے، شہریار خان نے2004میں کرکٹ ڈپلومیسی کے نام پر پاک بھارت سیریز کا انعقاد کیا ٹیسٹ اور ون ڈے میچوں کو دیکھنے کے لئے ہزاروں بھارتی پاکستان آئے ۔اس سیریز کو بھارت کو آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔

آئی سی سی میں شہریار خان پاکستان کرکٹ کی طاقتور آواز کے طور پر جانے جاتے تھے۔ان کا شمار پاکستان کے غیر متنازع لیکن قابل چیئرمینوں میں ہوتا ہے۔ شہریار خان جب پہلی بار پی سی بی چیئرمین بنے کراچی میں ایک میٹنگ میں نیشنل اسٹیڈیم کے قریب قاسم عمر فلائی اوور کے لئے سٹی گورنمنٹ کو پی سی بی کی کچھ جگہ درکار تھی۔

اس وقت کے سٹی ناظم مصطفے کمال نے جب میٹنگ میں پی سی بی چیئرمین سے درخواست کی کہ انہیں فلائی اوور کے لئے جگہ درکار ہے تو شہریار صاحب نے فورا کہا کہ بھائی اسٹیڈیم کی کئی ایکڑ زمین پہلے قبضہ ہوچکی ہے پی سی بی کچھ نہ کرسکا۔میں تو خود کراچی والا ہوںاگر فلائی اوور بن گیا تو روزانہ لاکھوں لوگ اس سے فائدہ اٹھائیں گے انہوں نے فورا فائل پر دستخط کردیئے۔اس طرح فلائی اوور بن گیا اور شہر کے دو بڑے استپالوں کے پاس ٹریفک کا دیرینہ مسلہ حل ہوگیا۔

مشہور سفارت کار،سابق سیکریٹری خارجہ ،سفیر اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار محمد خان طویل علالت کے باعث آج ہفتے کی صبح لاہور میں انتقال کر گئے۔ان کی عمر89سال تھی۔

انہوں نے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ چار بچوں کو سوگوار چھوڑا۔اہل خانہ نے مرحوم کے انتقال کی تصدیق کردی۔مرحوم کی میت بذریعہ ایئر ایمبولینس شام کوکراچی منتقل کردی گئی اور نماز جنازہ ان کے بیٹے کی عمان سے کراچی واپسی پر اتوار کو ادا کی جائے گی۔

شہریار خان کا تعلق بھارت کے شہر بھوپال سے تھا، ہفتے کی صبح ساڑھے 4 بجے گھر پر اچانک طبیعت خراب ہوئی، جس کے بعد وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ وہ بھارت کے سابق کرکٹ کپتان منصور علی خان پٹودی کے فرسٹ کزن اور بولی ووڈ اسٹار سیف علی خان کے چچا تھے۔1999میں پاک بھارت کرکٹ روابط کی بحالی کے بعد انہیں پاکستان کرکٹ ٹیم کا منیجر بناکر بھارت بھیجا گیا تھا،وہ2003کے ورلڈ کپ میں بھی منیجر تھے۔

انہوں نےدسمبر2003 سے اکتوبر 2006اوراگست2014سےاگست2017تک دو بار پی سی بی کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔

سال 2004میں صدر جنرل مشرف کی ہدایت پر اُنہوں نے چند ہفتوں کے نوٹس پر پاک بھارت سیریز کا پاکستان میں کامیاب انعقاد کیا۔ان کے دور میں بھارت نے دو بار پاکستان کا دورہ کیا تھا ان کا شمار پی سی بی کے کامیاب ترین سربراہوں میں ہوتا ہے۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے سابق چیئرمین پی سی بی شہریار خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کی کرتے ہوئے شہر یار خان مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر یار خان مرحوم کی خدمات کو تا دیر یاد رکھا جائے گا، اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطافرمائے۔

سابق کپتان ظہیر عباس ،پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے سابق رکن پروفیسر اعجاز احمد فاروقی نے بھی ان کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔شہریار ایم خان 29مارچ 1934ءکو لکھنؤ بھارت میں پیدا ہوئے تھے۔

انہوں نے ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی اور پھر اعلیٰ تعلیم انگلینڈسے حاصل کی۔ تقسیم ہند کے بعد شہریار خان کا خاندان ہجرت کرکے پاکستان آ گیا اور کراچی میں سکونت اختیار کی۔کلفٹن کراچی میں پاکستان کا پہلا فارن آفس شہریار خان کے آبائی گھر بھوپال ہاؤس میں قائم کیا گیا تھا۔